یوم پیدائش 08 جنوری
وفا کا نام لے کر ہم ابھی تم کو بلا لیں گے
یہ جاں بھی وار دیں گے اور پلکوں پر بٹھا لیں گے
سکوں دل میں میسر ہو، نہیں لگتا کسی کا ڈر
امیدوں کے دیے ہم ہر اندھیرے میں جلا لیں گے
چلو جب دل تمہارا ہو تم اپنے غم سنا دینا
"کبھی ملنا، تمہارے مسئلے کا حل نکالیں گے"
وہ مجھ سے گفتگو اکثر بڑی الفت سے کرتا ہے
یہ سوچا ہے اسے دل میں محبت سے سجا لیں گے
یگانہ شخصیت اس کی ہے میرا دلربا ایسا
نظر اس کو نہ لگ جائے اسے دل میں چھپا لیں گے
پڑے ہیں شام سے ان کے تصور میں مگر عادل
یہی سوچا ہے اب جا کر انہیں اپنا بنا لیں گے
سید عادل عزیز