یوم پیدائش 04 فروری
کوئی میرے قریں نہیں ہوتا
عشق مجھ سے کہیں نہیں ہوتا
کچھ میں خلوت مقیم ہوتی ہے
ہر مکاں کا مکیں نہیں ہوتا
میں گماں سے نکل نہیں پایا
آپ آئے یقیں نہیں ہوتا
فصل غم بھی کمال ہوتی ہے
وقت بنجر زمیں نہیں ہوتا
دشت کی پیاس خوں بجھاتا ہے
مجھ سا صحرا نشیں نہیں ہوتا
ہم ہی ایجاد کرتے ہیں دکھ درد
کوئی بھی دل حزیں نہیں ہوتا
ہم ہی آفاق تک پہنچتے ہیں
آسماں یہ زمیں نہیں ہوتا
حسن ظن رکھنا ہوتا ہے ارشد
کوئی منظر حسیں نہیں ہوتا
ارشد فرات