یوم پیدائش 09 جون 1957
ایک دن مجھ سے یہ فرمانے لگی بیوی مری
میری سوتن بن گئی ہے آپ کی یہ شاعری
وہ یہ کہہ کر مجھ سے کرتی ہے ہمیشہ احتجاج
شاعری سے آپ کی ہوتا ہے مجھ کو اختلاج
سوچتی ہوں کس طرح ہوگا ہمارا اب نباہ
مجھ کو روٹی چاہئے اور آپ کو بس واہ واہ
مجھ کو رہتی ہے سدا بچوں کے مستقبل کی دھن
آپ بیٹھے کر رہے ہیں فاعلاتن فاعلن
رات کافی ہو چکی ہے نیند میں بچے ہیں دھت
آپ یوں ساکت ہوئے بیٹھے ہیں جیسے کوئی بت
میں یہ کہتی ہوں چکا دیجے جو پچھلا قرض ہے
آپ اپنی دھن میں کہتے ہیں کہ مطلع عرض ہے
میں یہ کہتی ہوں کہ دیکھا کیجئے موقع محل
چھیڑ دیتے ہیں کہیں بھی غیر مطبوعہ غزل
مان لیتی ہوں میں چلئے آپ ہیں شاعر گریٹ
شاعری سے بھر نہیں سکتا مگر بچوں کا پیٹ
اپنے ہندستان میں مردہ پرستی عام ہے
جتنے شاعر مر چکے ہیں بس انہیں کا نام ہے
جب تلک زندہ رہے پیسے نہ تھے کرنے کو خرچ
مر گئے تو ہو رہی ہے مرزا غالبؔ پر ریسرچ
میں یہ بولا بند کر اپنا یہ بے ہودہ کلام
تجھ کو کیا معلوم کیا ہے ایک شاعر کا مقام
جھوٹ ہے شامل تصنع ہے نہ کچھ اس میں دروغ
شاعری سے پا رہی ہے آج بھی اردو فروغ
ہوں ثنا خواں میں فگارؔ و ساغرؔ و شہبازؔ کا
رخ بدل ڈالا جنہوں نے شعر کے پرواز کا