دِکھا جو دلکش تمہارا چہرہ مریض دل کو قرار آیا
ہزار لَیلائیں ہیں جہاں میں مجھے تو بس تم پہ پیار آیا
نشیلی آنکھیں، غزالی آنکھیں، شراب خانہ تمہاری آنکھیں
تمہاری آنکھوں کا جام پی کر ہی مجھ کو دلبر خمار آیا
سیاہ زلفیں، جمالی رخ ہے، گلابی لب ہیں ، عُنُق صراحی
حسین مُکھڑے پہ مرنے مٹنے مَیں لے کے سانسیں اُدھار آیا
کتابی رخ کا مطالعَہ ہو ، کہ نازنیں اب اُٹھا دو پردہ
تمہاری خاطر ہی جانِ جاناں میں توڑ ساری دِوار آیا
وہ مجھ سےجب ہم کلام ہو تو،لبوں سےاسکےہیں پھول جھڑتے
زبان شیرین و خوش بیانی ، یہ میرے حصے میں یار آیا
ہے تیری ہرنی سی چال جاناں، ادا نرالی ہے قہر ڈھاتی
تِری اداؤں پہ میرے ہمدم میں جان کرنے نثار آیا
حسین اتنا بنایا رب نے کہ چاند بھی تم پہ رشک کرتا
تمہارے جیسا نہیں ہے کوئی، میں دیکھ سارا دِیار آیا
شباب اسکا نہ پوچھ مجھ سے حذیفہ وہ تو الگ ہے سب سے
نصیب ور لوگ ہیں جو یارو، مرا بھی ان میں شمار آیا
محمدحذیفہ