یوم پیدائش 08 اگست
دل سے پیغام الفت مٹانے کے بعد
کھو دیا پھر تجھے ہم نے پانے کے بعد
وہ سلگتے رہے دل جلانے کے بعد
ہم تو پھر ہنس پڑے ٹوٹ جانے کے بعد
اب تو رستے بھی اپنے جدا ہو گئے
بات بنتی نہیں چوٹ کھانے کے بعد
جائیں جائیں ہمیں کچھ نہیں واسطہ
دل لگی نہ کریں دل جلانے کے بعد
ہم کو اس سے کہاں کوئی انکار ہے
گھر بنا ہے مکاں تیرے جانے کے بعد
جانتی ہوں کہ اس کا ہے شیوہ یہی
وہ رلائے گا ہم کو ہنسانے کے بعد
شادماں وہ نظر آ رہے تھے بہت
کیفیت اپنی غم کی چھپا نے کے بعد
سوچتی ہوں شگفتہؔ عجب بات ہے
ہم نے پایا ہے اس کو گنوانے کے بعد
شگفتہ شفیق